ناموں کی داستان
اپنے وطن سے محبت ایک قدرتی امر ہے یہ ہر انسان کی فطرت ہے کہ وہ دنیا میں جہاں بھی ہو اپنے وطن سے بے پناہ محبت رکھتا ہے۔ جب ہم اپنے وطن اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں تو
اس کے شہروں سے بھی محبت کرتے ہیں، پاکستان کے تمام شہر بہت خوبصورت ہیں اور ہمیں ان سے
پیار ہے۔ کسی بھی شہر کا نام اس شہر کو نہ صرف ایک منفرد شناخت دیتا ہے بلکہ اپنے
اندر ایک تاریخی پسِ منظر بھی رکھتا ہے۔ یہ پوری تحریر پڑھنے کے بعد آپ کو پتا
چلے گا کہ پاکستان اور اس کے مشہور شہروں کے نام کیسے پڑے ، ان سے جڑا تاریخی پسِ منظر
کیا ہے۔
پاکستان
لفظ پاکستان ’’پاک‘‘ اور ’’ستان‘‘ کو ملا کر بنایا گیا ہے۔ پاک کا
مطلب ’’روحانی طور پر صاف‘‘ ہے۔ اور ستان سنسکرت کے لفظ ’’استھان‘‘ سے نکلا ہے جس
کا مطلب ہے ملک، علاقہ یا رہنے کی جگہ۔ تو پاکستان کا مطلب ایسی پاک جگہ جہاں پاک
لوگ رہتے ہیں۔ پاکستان کا ’’پ‘‘ پنجاب سے، ’’ا‘‘ افغانیہ(خیبرپختونخوا) سے، ’’ک‘‘
کشمیر سے، ’’س‘‘ سندھ سے اور ’’تان‘‘ بلوچستان سے لیا گیا ہے۔ اپنے وطن سے محبت
ہوتو اس کے شہروں سے محبت ہونا فطری
ہے۔پاکستان کے تمام شہر ہمارے لیے اتنے ہی پیارے اور محترم ہیں جتنا کہ
ہمیں اپنا شہر۔ ان شہروں کے نام کیسے رکھے گئے۔
اسلام
آباد
1959ء میں مرکزی دارالحکومت کا علاقہ قرار پایا۔ اس کا نام
مسلمانانِ پاکستان
کے مذہب اسلام کے نام پر اسلام آباد رکھا گیا۔
کے مذہب اسلام کے نام پر اسلام آباد رکھا گیا۔

کراچی
تقریبا
220 سال قبل یہ ماہی گیروں کی بستی تھی۔ کلاچو نامی بلوچ کے نام پراس کا
نام کلاچی پڑگیا۔ پھرآہستہ آہستہ کراچی بن گیا۔ 1950ء میں اسے شہر کی حیثیت دی گئ۔
1947ء سے 1959ء تک یہ پاکستان کا دارالحکومت رہا۔
حیدرآباد
اس
کا پرانا نام نیرون کوٹ تھا۔ کلہوڑوں نے اسے حضرت علیؓ کے نام سے منسوب کرکے اس کا
نام حیدرآباد رکھ دیا۔ اس کی بنیاد غلام کلہوڑو نے 1786ء میں رکھی۔ 1834ء میں
انگریزوں نے شہر پر قبضہ کرلیا۔ اسے 1935ء
میں ضلع کا درجہ دیا۔
ملتان
کہا جاتا ہے کہ اس شہر کی تاریخ 4 ہزار سال
قدیم ہے۔ البیرونی کے مطابق اسے ہزاروں سال پہلے آخری کرت سکیا کے زمانے میں آباد
کیا گیا۔ اس کا ابتدائی نام ’’کیسا پور‘‘
بتایا جاتا ہے۔
فیصل آباد
اسے ایک انگریز سر جیمزلائل (گورنر پنجاب) نے آباد کیا۔
اْس کے نام پر اس شہر کا نام لائل پرو تھا۔ بعد ازاں عظیم سعودی فرماں رواشاہ فیصل شہید کے نام سے موسوم کردیا گیا۔

کوئٹہ
لفظ کوئٹہ ، کواٹا سے بنا ہے جس کی معنی قلعے کے ہیں۔ بگڑتے بگڑتے یہ کواٹا سے
کوئٹہ بن گیا ہے۔
پشاور
پشہ
ور لوگوں کی نسبت سے اس کا نام پشاور پڑگیا۔ ایک اور روایت کے مطابق محمود غزنوی
نے اسے یہ نام دیا۔
سرگودھا
یہ
سر اور گودھا سے مل کر بنا ہے ۔ ہندی میں سر، تالاب کو کہتے ہیں، گودھا ایک فقیر
کا نام تھا جو تالاب کے کنارے رہتا تھا۔ اسی لیے اس کا نام گودھے والا سر بن گیا۔
بعد میں
سرگودھا
کہلایا۔ 1903ء میں باقاعدہ آباد ہوا۔
رحیم
یار خان
بہاولپور
کے عباسیہ خاندان کے ایک فرد نواب رحیم یار خان
عباسی
کے نام پر یہ شہر آباد کیا گیا۔
ھڑپہ
یہ
دنیا کے قدیم ترین شہر کا اعزاز رکھنے والا شہر ہے۔ ہڑپہ ، ساہیوال سے 12 میل
کے فاصلے پر واقع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ
موہن جو داڑو کا ہم عصر شہر ہے۔ جو 5 ہزار سال قبل اچانک ختم ہوگیا۔ رگ وید کے
قدیم منتروں میں اس کا نام "ہری روپا" لکھا گیا ۔ زمانے کے چال نے
"ہری روپا" کو ہڑپہ بنادیا۔
مظفر گڑھ
والی
ملتان نواب مظفر کاں کا آباس کردہ شہر۔ 1880ء تک اس کا نام "خان گڑھ" رہا۔ انگریز نے اسے مظفر گڑھ کا نام
دیا۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ
اس شہر کا نام ایک سکھ ‘‘ٹیکو سنگھ’’ کے
نام پہ ہے ‘‘ٹوبہ’’ تالاب کو کہتے ہیں یہ سرویش صفت سکھ ٹیکو سنگھ شہر کے ریلوے
اسٹیشن کے پاس ایک درخت کے نیچے بیٹھا رہتا تھا اور ٹوبہ یعنی تالاب سے پانی بھر
کر اپنے پاس رکھتا تھا اور اسٹیشن آنے والے مسافروں کو پانی پلایا کرتا تھا۔
سعادت حسن منٹو کا شہرہ آفاق افسانہ ‘‘ٹوبہ ٹیک سنگھ’’ بھی اسی شہر سے منسوب ہے۔
ساھیوال
یہ
شہر ساہی قوم کا مسکن تھا۔ اسی لیے ساہی وال کہلایا۔ انگریز دور میں پنجاب کے
انگریز گورنر منٹگمری کے نام پر ‘‘منٹگمری’ کہلایا۔ نومبر 1966ء صدر ایوب خاں نے
عوام
کے
مطالبے پر اس شہر کا پرانا نام یعنی ساہیوال بحال کردیا۔
جھنگ
یہ شہر کبھی چند جھوپڑیوں پر مشتمل تھا۔ اس
شہر کی ابتدا صدیوں پہلے راجا سر جا سیال نے رکھی تھی اور یوں یہ علاقہ ‘‘جھگی
سیال’’ کہلایا۔ جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جھنگ سیال بن گیا اور پھر صرف جھنگ رہ
گیا۔
سیالکوٹ
2ہزار قبل مسیع میں راجہ سیا کوٹ نے اس شہر کی بنیاد رکھی۔ برطانوی
عہد میں اس کا نام سیالکوٹ رکھا گیا۔
میانوالی
ایک صوفی بزرگ میاں علی کے نام سے موسوم
شہر
‘‘میانوالی’’ سولہوہں صدی میں آباد کیا گیا تھا۔
شیخوپورہ
مغل حکمران نورالدین سلیم جہانگیر کے حوالے
سے آباد کیا جانے والا زہر۔ اکبر اپنے چہیتے بیٹے کو پیار سے ‘‘شیخو’’ کہہ کر
پکارتا تھا اور اسی کے نام سے شیخوپورہ کہلایا۔
بھاولپور
نواب بہاول خان کا آباد کردہ شہر جو انہی
کے نام پر بہاولپور کہلایا۔ مدت تک یہ ریاست بہاولپور کا صدر مقام رہا۔ پاکستان کے
ساتھ الحاق کرنے والی یہ پہلی ریاست تھی۔ ون یونٹ کے قیام تک یہاں عباسی
خاندان کی حکومت تھی۔
خاندان کی حکومت تھی۔
Social Plugin